جواب:
یہ غیب ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں بتا دیا، اگر نہ بتاتے تو ہمیں کوئی پتہ نہ ہونا تھا کہ کون کون سے سوالات پوچھے جائیں گے۔ پہلی امتوں سے جو سوالات پوچھے جاتے تھے ان کے بارے میں قرآن بھی خاموش ہے اور حدیث بھی خاموش ہے اس لیے ہمیں اس کھوج میں نکلنے کی ضرورت نہیں ہے۔
قرآن پاک میں ہے:
تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ وَلاَ تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَ.
(البقرة، 2 : 141)
'وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی، جو اس نے کمایا وہ اس کے لئے تھا اور جو تم کماؤ گے وہ تمہارے لئے ہوگا، اور تم سے ان کے اعمال کی نسبت نہیں پوچھا جائے گا'۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔