سوال نمبر:2328
السلام علیکم میں نے مندرجہ ذيل حدیث پڑھی ہے میں جاننا چاہتا ہوں کہ یہ صحیح ہے یا نہیں؟ "جب آدم علیہ السلام نے غلطی کا ارتکاب کیا تو کہنے لگے : اے میرے رب میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے معاف کر دے، تو اللہ تعالی نے فرمایا اے آدم علیہ السلام تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے جان لیا حالانکہ میں نے ابھی تک اسے پیدا بھی نہیں کیا؟ آدم علیہ السلام کہنے لگے اے رب اس لیے کہ جب تو نے مجھے اپنے ہاتھ سے بنا کر روح پھونکی تو میں نے اپنا سر اٹھایا تو عرش کے پایوں پر لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ لکھا ہوا دیکھا تو مجھے علم ہو گيا کہ تو اپنے نام کے ساتھ اس کا نام ہی لگاتا ہے جو تیری مخلوق میں سے تجھے سب سے زيادہ محبوب ہو، تو اللہ تعالی نے فرمایا اے آدم تو سچ کہہ رہا ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب ہیں، مجھے اس کے واسطے سے پکارو تو میں تجھے معاف کرتا ہوں اور اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے تو میں تجھے بھی پیدا نہ کرتا"۔
- سائل: محمد سہیلمقام: عمان، مسقط
- تاریخ اشاعت: 01 جنوری 2013ء
جواب:
آپ نے آدم علیہ السلام کی توبہ کے بارے میں جو حدیث مبارکہ پوچھی ہے یہ حدیث صحیح
ہے، اس کو مختلف راویوں نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم رحمۃ اللہ نے اس حدیث کو ’’صحیح
الاسناد‘‘ کہا ہے۔
حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 2: 672، رقم: 4228، دارالکتب العلمية بيروت،
سن اشاعت 1411ه.1990ء
لہذا یہ حدیث صحیح ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔