کیا فوت شدہ لوگوں کی روحیں ان کے گھروں‌ میں‌ آتی ہیں؟


سوال نمبر:2310
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ کیا جو لوگ انتقال کر جاتے ہیں ان کی روحیں ان کے گھروں میں‌ آتی ہیں؟

  • سائل: سعید طارقمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 13 دسمبر 2012ء

زمرہ: حیات برزخی

جواب:

موت کے بعد مومنین کی روحیں آزاد ہوتی ہیں، جہاں چاہیں جا سکتی ہیں اور کافروں کی روحیں قید کر دی جاتی ہیں۔ وضاحت کے لیے چند روایات درج ذیل ہیں:

1. عن عبد الله بن عمرو قال : الدنيا سجن المؤمن وجنة الکافر فاذا مات المؤمن يخلی به يسرح حيث شاء.

"عبد اللہ بن عمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دنیا مومن کا قید خانہ ہے اور کافر کی جنت۔ جب مسلمان مرتا ہے، اس کی راہ کھول دی جاتی ہے، جہاں چاہے جائے"۔

ابن ابی شيبة، المصنف، 7 : 129، رقم : 34722 مکتبة الرشد رياض.

2۔ سعید بن مسیب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت سلمان فارسی اور عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہما باہم ملے، ایک نے دوسرے سے کہا اگر تم مجھ سے پہلے انتقال کرو تو مجھے خبر دینا کہ وہاں کیا پیش آیا، کہا کیا زندے اور مردے بھی ملتے ہیں؟ کہا :

نعم أما المؤمنون فان أرواحهم فی الجنة وهی تذهب حيث شاءت.

"ہاں مسلمانوں کی روحیں تو جنت میں ہوتی ہیں، انہیں اختیار ہوتا ہے جہاں چاہیں جائیں"۔

  1. بيهقی، شعب الايمان، 2 : 121، رقم : 1355، دار الکتب العلمية بيروت.

  2. ابن عساکر، تاريخ مدينة دمشق، 21 : 460، دالکفر بيروت.

3۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :

قال بلغنی ان ارواح المؤمنين مرسلة تذهب حيث شاءت.

فرمایا : مجھے حدیث پہنچی ہے کہ مسلمانوں کی روحیں آزاد ہیں، جہاں چاہتی ہیں جاتی ہیں"۔

  1. سيوطی، شرح الصدور بشرح حال الموتی والقبور، 1 : 232، رقم : 42، دار المعرفه، لبنان.

  2. غزالی، احيا علوم الدين، 4 : 497، دار المعرفة، بيروت.

لہذا مومنین کی روحیں انتقال کر جانے کے بعد جہاں چاہیں جا سکتی ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی