جواب:
پورا سال مسلسل روزے رکھنا منع ہے، آئیے درج ذیل احادیث مبارکہ سے معلوم کرتے ہیں کہ شرعی حکم کیا ہے:
1۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو آدمی ہمیشہ روزے رکھتا رہے اس کا حکم کیا ہے؟ فرمایا: نہ اس کا روزہ ہوا اور نہ افطاری۔ پھر پوچھا اس شخص کا کیا حکم ہے جو دو دن روزہ رکھے، ایک دن افطاری کرے فرمایا: کوئی اس کی طاقت رکھتا ہے؟ عرض کی جو شخص ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن نہ رکھے وہ کیسا ہے؟ فرمایا: یہ تو داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے۔ عرض کی جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے فرمایا: میں چاہتا ہوں مجھے اس کی توفیق ہو۔
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر مہینے تین روزے اور رمضان سے رمضان تک (یعنی ایک رمضان میں روزے رکھنے بعد اگلے رمضان تک) کے یہ تمام عمر کے روزے ہو جاتے ہیں۔ یوم عرفہ (نو ذوالحجہ) مجھے اپنے رب کے کرم سے امید ہے کہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ ہے اور عاشورہ (دس محرم) کے روزے کے متعلق مجھے اللہ پر یقین ہے ایک سال پہلے کے گناہوں کا کفارہ ہے۔
(مسلم بحواله مشکوة : 179)
2۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرما دیا عید الفطر اور عید قربان کے روزے سے۔
(متفق عليه بحواله مشکوة : 179)
3۔ نبیشہ ہذلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تشریق کے دن (قربانی کے دن سے تیرہ ذوالحجہ تک) کھانے پینے اور اللہ کے ذکر کے دن ہیں۔
(مسلم مشکوة : 179)
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا رمضان کے علاوہ ہر ماہ تین روزے رکھنا پورا سال روزے رکھنے کے برابر ہے۔ اگر کوئی زیادہ سے زیادہ روزے رکھنا چاہے وہ ایک دن روزہ رکھے ایک دن ناغہ کرے۔ عید الفطر، عید قربان اور تین دن اس کے بعد یعنی سال میں کل پانچ دن روزے رکھنا حرام ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔