حاملہ عورت کا طلاق کے لیے مطالبہ کرنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:2130
السلام علیکم اگر خاوند کے 100 بار کہنے سے بھی بیوی سر پر دوپٹہ نہ لے تو اس کے بارے میں‌ کیا حکم ہے اور اس عورت کے بارے میں‌ کیا حکم ہے جو اپنے خاوند کی بے عزتی کرتی ہو، اسے برا بھلا کہتی ہو اور ہر وقت طلاق مانگتی ہو، کیوں کہ میں اس کے ماں باپ کے گھر سعودیہ میں رہتا ہوں اور غریب ہوں اور وہ امیر ترین انسان ہیں اور وہ آٹھ ماہ کی حاملہ بھی ہے تو کیا میں‌ اسے طلاق دے دوں؟ برائے مہربانی تفصیل سے جواب دیجیے۔

  • سائل: حسنینمقام: سعودی عربیہ
  • تاریخ اشاعت: 18 ستمبر 2012ء

زمرہ: معاملات  |  طلاق

جواب:

اللہ تعالی نے فرمایا :

ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ.

(النَّحْل ، 16 : 125)

(اے رسولِ معظّم!) آپ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان سے بحث (بھی) ایسے انداز سے کیجئے جو نہایت حسین ہو۔

آپ اپنی بیوی کو حکمت اور پیار محبت سے سمجھائیں ان شاء اللہ وہ آپ کی بات ضرور مانے گی۔

آپ اپنے کلام گفتگو میں حکمت پیدا کریں اور آرام کے ساتھ صبر وحکمت سے سمجھائیں۔ عورت اگر اپنے خاوند کی بے عزتی کرے اور اس کی نافرمانی کرے تو اس کی بدبختی اور بدنصیبی ہے۔ وہ ناسمجھ ہے اس لیے طلاق کا مطالبہ کر رہی ہے۔ طلاق کے نتائج بہت برے ہوتے ہیں۔ لہذا اسے طلاق نہ دیں۔

آپ کے لیے بہتر یہی ہے کہ آپ فورا اپنا گھر بنائیں اور اپنی بیوی کے والدین کے ساتھ نہ رہیں، اپنی بیوی کے حقوق پورے کریں اور حکمت اور صبر کے ساتھ چلیں، ان شاء اللہ، اللہ ضرور مدد فرمائے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری