جواب:
دین ایک وسیع اور جامع اصطلاح ہے۔ دین کا معنی ہے : نظامِ زندگی، سیرت، فرمانبرداری، برتاؤ، سلوک اور حساب و احتساب، ایک انسان کا دوسرے انسان کے ساتھ برتاؤ ہو یا مخلوق کا خالق کے ساتھ معاملہ، ان سب باتوں کو دین کہا جائے گا۔ صیح بخاری میں دین کی تعریف یوں بیان کی گئی ہے :
اَلدِّيْنُ : الْجَزَاءُ فِي الْخَيْرِ وَ الشَّرِّ.
’’دین خیر اور شر کی جزا کا نام ہے۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب التفسير، باب ماجاء فی فاتحة الکتاب، 4 : 1623
قرآن حکیم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کا ذکر کیا تو دین کا لفظ استعمال کیا :
هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدٰى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَo
’’وہی ہے جس نے اپنے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو ہدایت اور دینِ حق دے کر بھیجا تاکہ اسے سب ادیان پر غالب و سربلند کر دے خواہ مشرک کتنا ہی ناپسند کریںo‘‘
یعنی دین اُسی نظام کو کہا جا سکتا ہے جو ہر اعتبار سے کامل و اکمل ہو اور انفرادی سطح سے لے کر بین الاقوامی سطح تک زندگی کے ہر گوشے اور ہر پہلو کو محیط ہو اور ہر شعبۂ حیات میں مؤثر اور قابلِ عمل رہنمائی مہیا کر سکتا ہو۔
الصف، 61 : 9
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔