سوال نمبر:2022
السلام علیکم کیا ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا عورتوں کے لئے آذان دیتی تھیں، تکبیر پڑھتی تھیں اور عورتوں کی امامت کرتی تھیں۔ کیا یہ روایت درست ہے؟ اگر کسی مقام پر صرف خواتین کا اجتماع ہو، تو مندرجہ بالا روایت کی روشنی میں کیا سب خواتین مل کر ایک خاتون کی اقتدا میں باجماعت نماز ادا کر سکتی ہیں؟ اگر مساجد میں خواتین کی نماز کا انتظام نہیں ہے تو کیا یہ بہتر نہ ہو گا کے گھریلو خواتین انفرادی نماز کا معمول بنانے کی بجائے، گھر پر ہی اس طریقے سے باجماعت نماز ادا کیا کریں؟ اگر اسلام اسکی اجازت دیتا ہے تو عام طور سے علمائے کرام اس بات کی ترغیب کیوں نہیں دیتے؟ براہ مہربانی تفصیلی جواب عنایت فرمائیں ۔ جزاک اللہ۔
- سائل: انجینئر محمد اکرم سعیدیمقام: جدہ، سعودی عرب
- تاریخ اشاعت: 27 اگست 2012ء
جواب:
جی ہاں! یہ روایت درست ہے۔ خواتین باجماعت نماز ادا کر سکتی ہیں۔ خواتین کو باجماعت
مساجد میں ہی نماز پڑھنی چاہیے یہی مسنون طریقہ ہے۔ اس لیے مسجد میں خواتین کے لیے
انتظام کیا جانا چاہیے۔ بصورت دیگر گھر میں بھی باجماعت نماز ادا کر لینا جائز ہے۔
(خواتین کی باجماعت نماز اور امامت سے متعلق سوال کا تفصیلی جواب آخر میں دیا گیا ہے)۔
ایسے بے شمار مسائل ہیں جن کی علماء ترغیب نہیں دے رہے۔ جنکی معاشرے کو بے حد ضرورت
ہے۔ علماء کو چاہیے کہ معاشرے کے حالات کو مدنظر رکھ کر مسائل بتایا کریں تاکہ زیادہ
سے زیادہ لوگ مستفید ہوں۔
کیا
عورت اِمامت کروا سکتی ہے؟
مزید مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔