جواب:
جی ہاں اس میں کوئی شک و شبہ والی بات ہی نہیں ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ویسے ہی تصرف فرماتے ہیں جیسے پردہ فرمانے سے پہلے تھا۔ دونوں احادیث موجود ہیں جن میں یہ ذکر ہے کہ درود و سلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پیش بھی کیا جاتا ہے اور خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم براہ راست بھی سنتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ جمعہ کے دن مجھ پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجا کرو۔ یہ یوم مشہود (یعنی فرشتوں کی میری بارگاہ میں خصوصی حاضری کا دن) ہے۔ اس دن فرشتے (خصوصی طور پر کثرت سے میری بارگاہ) میں حاضر ہوتے ہیں کوئی شخص جب بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے فارغ ہونے تک اس کا درود مجھے پیش کر دیا جاتا ہے۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کے وصال کے بعد بھی ہو گا؟ آپ نے فرمایا ہاں وصال کے بعد بھی (اسی طرح پیش کیا جائے گا کیونکہ) اللہ تعالی نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کرام کے جسموں کو کھائے۔ پس اللہ کا نبی زندہ ہوتا ہے اور اسے رزق بھی دیا جاتا ہے۔
سنن ابن ماجه، کتاب الجنائز، باب : ذکر ما وفاته و دفته صلی الله عليه وآله وسلم، 1 / 524، الرقم : 1637
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی بھی شخص مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو بے شک اللہ تعالی نے مجھ پر میری روح لوٹا دی ہوئی ہے۔ (اور میری توجہ اس کی طرف مبذول فرماتا ہے۔) یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔
سنن ابو داؤد، کتاب : المناسک، باب : زيارة القبور، 2 / 218 ، الرقم، 2041
درج بالا احادیث سے پتہ چلا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی قبر میں زندہ ہیں۔ اور جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے تصرف سے خود بھی سنتے ہیں اور فرشتے بھی پیش کرتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔