جواب:
اسلام میں غلمان کا حکم وہی ہے جو حوروں کے بارے میں ہے۔ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا :
وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ غِلْمَانٌ لَّهُمْ كَأَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُونٌ
الطور : 24
اور نوجوان (خدمت گزار) اُن کے اِردگرد گھومتے ہوں گے، گویا وہ غلاف میں چھپائے ہوئے موتی ہیں
اور ان کے خدام ان کے ارد گرد گھوم رہے ہونگے، گویا کے وہ پوشیدہ موتی ہیں، وہ خدام ہیں جو پھلوں، میوں اور کھانے پینے کی مختلف اشیاء لے کر اہل جنت کے اردگرد گھوم رہے ہونگے۔
غلمان کے حوالے سے مفسرین کرام کے مختلف اقوال ہیں۔
غلمان اپنی خوبصورتی اور چمک میں ایسے ہونگے جیسے سیپی میں موتی ہوتا ہے اور وہ ہر قسم کے شر سے محفوظ ہوں گے۔ قرآن مجید میں ہے :
يَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ
الواقعه : 17
ہمیشہ ایک ہی حال میں رہنے والے نوجوان خدمت گار ان کے اردگرد گھومتے ہوں گے۔
5۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا اہل جنت میں سے ادنی درجہ کا وہ شخص ہو گا جو اپنے خدام میں سے کسی خادم کو آواز دے گا تو اس کے ایک ہزار خادم لبیک لبیک کہیں گے۔
الکشف والبيان، ج : 9 ص : 129
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔