علم ہونے کے باوجود عمل نہ کرنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:1905
سوال پوچھنے کے بعد (پسند کے خلاف) جوابی فتویٰ آنے پر عمل نہ کریں تو اس پر کیا فتویٰ ہے اور کیا کوئی گناہ ہوگا؟

  • سائل: محمد علی حیدر قادریمقام: دبئی، متحدہ عرب امارات
  • تاریخ اشاعت: 29 جون 2012ء

زمرہ: متفرق مسائل

جواب:

اسلامی تعلیمات کا علم ہونے کے باوجود عمل نہ کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ اگر تو حلال کو حرام کیا یا حرام کو حلال کیا تو دائرہ اسلام سے خروج ہے۔ مثلا ایک شخص شراب پیتا ہے، اور اس کو پتہ ہے کہ شریعت میں شراب پینا حرام ہے لیکن اس کے باوجود وہ نہیں چھوڑتا تو یہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہو رہا ہے اور اگر وہ شراب کو حلال سمجھ کر پیتا ہے، یا اس کی حرمت کا انکار کرتا ہے تو ایسی صورت میں وہ کافر ہو جائے گا۔

دوسری مثال نماز کی ہے۔ اگر کوئی شخص نماز نہیں پڑھتا مگر وہ اس کی فرضیت کا انکار نہیں کرتا اسے پتہ ہے کہ نماز فرض ہے مگر سستی کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے ادا نہیں کرتا تو یہ گناہ کبیرہ ہے۔ لیکن اگر وہ نماز کی فرضیت کا انکار کرتا ہے یہ کہتا ہے کہ نماز فرض ہی نہیں تو ایسی صورت میں نص قطعی کے انکار کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ تو بلاشبہ جان بوجھ کر عمل نہ کرنا گناہ کبیرہ ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری