سوال نمبر:1829
السلام علیکم ایک شادی شدہ تین بچوں کے باپ نے چھپ کر اپنے سے آدھی عمر کی لڑکی سے نکاح کر لیا ہے جبکہ لڑکی کے ولی (والدین یا سرپرست) کو اس بات کی خبر نہیں ہے۔ مرد کی پہلی بیوی کو اس بات کی خبر نہیں ہے۔ چوری چھپے نکاح کیا گیا ہے۔ اس تعلق کو ایک سال ہو گیا ہے اور کوئی جسمانی تعلق قائم نہیں ہوا۔ اب مرد کی بیوی کو خبر ہو گئی ہے اور ظاہر سی بات ہے اس کے گھر لڑائی جھگڑا کا ماحول ہے۔ لڑکی کو جسمانی بیماریاں ہیں اور اس اٹیک کے دوران اس نے مرد سے کہا کہ مجھ سے نکاح کر و اور مرد نے یا کام کر لیا جب کہ وہ عاقل و بالغ ہے اور صاحب حیثیت ہے۔ لڑکی اپنے کیے پر نادم ہے اور اس رشتے کو قبول نہیں کرنا چاہتی۔ ایسی صورت میں لڑکی کو کیا کرنا چاہیے۔
- سائل: سلمان احمدمقام: کراچی
- تاریخ اشاعت: 25 جون 2012ء
جواب:
آپ کے سوال کے مطابق جواب یہ ہے کہ دونوں کا نکاح ہو گیا ہے۔
اب اگر لڑکی نہیں رہنا چاہتی یا مرد اسے رکھنا نہیں چاہتا تو دونوں صورتوں میں طلاق
ضروری ہے۔ طلاق کے بغیر لڑکی کسی دوسری جگہ شادی نہیں کر سکتی کیونکہ نکاح پر نکاح
کرنا حرام ہے۔
نکاح کے وقت اگر حق مہر طے پا گیا تھا اور خلوت صحیحہ نہیں ہوئی تو ایسی صورت میں
آدھا حق مہر واجب الادا ہے، مرد کو دینا پڑے گا اور اگر خلوت صحیحہ ہو چکی تھی تو ایسی
صورت میں مرد کو پورا حق مہر ادا کرنا پڑے گا۔
اگر لڑکی چاہے اور وہ اپنی جان چھڑوانا چاہتی ہے تو حق مہر معاف بھی کر سکتی ہے
تاکہ وہ شخص اس کو آسانی سے طلاق دے اور یہ لڑکی کسی دوسری جگہ نکاح کرے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔