جواب:
جب قلب سراپا نور بن جاتا ہے تو اس کے نور کا عکس نفس پر پڑتا ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ قلب کا ایک رخ نفس کی طرف اور دوسرا رخ روح کی طرف ہوتا ہے۔ اسی طرح نفس کے بھی دو رخ ہوتے ہیں، اس کا ایک رخ قلب کی طرف اور دوسرا رخ طبعیت اور جبلت کی طرف ہے جب قلب سراپا نور بن جاتا ہے تو اس وقت اس کی پوری توجہ روح کی طرف ہو جاتی ہے او روحانی امداد سے اس کے اشراق و نور میں اضافہ ہو جاتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جس قدر قلب کی کشش روح کی طرف ہوتی جاتی ہے اسی قدر نفس کی کشش بھی قلب کی طرف بڑھتی چلی جاتی ہے اور اس کشش کی بدولت قلب کی توجہ سے اس کا وہ رخ نورانی بن جاتا ہے، جو قلب کے قریب ہوتا ہے اس کے نورانی ہونے کی نشانی یہ ہے کہ اس وقت نفس کو سکون و اطمینان ہوتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔