سوال نمبر:1773
السلام علیکم اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جو تم نہیں جانتے وہ جاننے والوں سے پوچھ لو۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ شوہر یونان میں تھا جبکہ بیوی پاکستان میں تھی، شوہر کو پاکستان آنے پر یعنی گھر آنے پر بیوی کے موبائل پہ کسی غیر محرم شخص کے میسج ملے جن کے بارے میں بیوی سے پوچھا تو اس نے جھوٹ بولتے ہوئے لا علمی کا اظہار کیا۔ کچھ دنوں بعد ساری حقیقت شوہر پر کھل جاتی ہے اور بیوی بھی خود اقرار کر لیتی ہے کہ وہ چار سال تک اپنے شوہر اور بچوں کو دھوکہ دیتی رہی ہے۔ کہتی ہے کہ ’’میں غفلت میں پڑ گئی تھی، اور آپ کو دھوکہ دیتی رہی ہوں، لیکن اب میں اللہ تعالیٰ اور آپ (شوہر) کی طرف لوٹ آئی ہوں اور اللہ سے سچی توبہ کرتی ہوں اور وعدہ کرتی ہوں کہ اس کے بعد اس غلطی کو نہیں دہراؤں گی، اللہ سے مغفرت کی دعا کرتی ہوں کہ میں نے آپ کی اور اپنی جان پر ظلم کیا جو یہ گناہ کبیرہ کیا بے شک قرآن میں اس کی بہت بڑی سزا ہے، میں ہر وقت اللہ سے معافی مانگتی ہوں کہ تیری جن نعمتوں کی ناشکری کی ان کا شکر کرنے اور مجھے سچی توبہ کرنے کی توفیق دے کہ مرنے سے پہلے میں دل سے اپنی بخشش کا سامان کر سکوں۔ میں نماز پابندی سے ادا کرتی ہوں اور ہر وقت استغفار پڑھتی ہوں آپ سے التجا ہے کہ اللہ اور رسول کے واسطے اور بچوں کے واسطے مجھے معاف کر دیں‘‘۔ کیا ایسی صورت میں شوہر بیوی کو معاف کر سکتا ہے؟
- سائل: غریب نوازمقام: آزاد کشمیر
- تاریخ اشاعت: 18 مئی 2012ء
جواب:
مذکورہ سوال میں جو بات بیان کی گئی یہ واقعی ہی بہت بڑا گناہ ہے۔ اس عورت کو چاہیے
کے وہ اللہ تعالی سے معافی مانگے، دل سے سچی توبہ کرے اور اپنے اس گناہ پر استغفار کرے، اللہ
تعالی توبہ قبول کرنیوالا اور گناہ معاف فرمانے والا ہے۔
دوسری بات یہ کہ اس نے اپنے خاوند کو دھوکا دیا ہے، اپنے خاوند کی امانت میں
خیانت کی ہے۔ خاوند اگر چاہے تو معاف کر سکتا ہے اور عورت اگر واقعی اپنے گناہ پر شرمندہ
ہے اور توبہ کرتی ہے تو خاوند کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کی خاطر اور اللہ تعالی کی
رضا کی خاطر اسے معاف کر دے۔ اسی میں اس کا بڑا پن ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔