شریعت میں‌ حق پرورش کس کو حاصل ہوتا ہے؟


سوال نمبر:1771
اسلام علیکم کیا فرماتے ہیں علماء دین متین اس شرعئ مسئلہ کے بارے میں محمد شریف راجا ولد مٹھو خان سکنہ مکان نمبر ڈبلیو 339 مصطفی کالونی سیکٹر جے -5 نیو کراچی، نے اپنی سگی بیٹی کرن زیب کی شادی محمد عمران شیخ ولد امیر الدین شیخ سے 26-01-2006 کو باہمی رضا مندی سے کرائی تھی۔ جن کی صرف ایک ساڑھے تین سالہ بیٹی مریم ہے۔ میرے داماد کے بھائی اکثر جائیداد اور گھریلوں مسائل میں بیٹی اور داماد سے جھگڑا کرتے تھے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کے 08-02-2012 کو میرے داماد کے بھائیوں نے میری بیٹی کرن اور داماد عمران کو گھر کے کمرے میں بند کر کے جلا کے قتل کر دیا۔ ان کی صرف ایک بیٹی مریم ہے اور دادا، دادی بھی وفات پا گئے ہیں، چاچا۔تایا۔ اور پھوپھی حیات ہیں، جبکہ ننہال میں نانا۔ نانی۔ ماموں اور خالہ حیات ہیں، اب شریعت مطہرہ میں حق پرورش کا حقدار کون ہے، جبکہ ددھیال میں بچی کی پرورش اور زندگی محفوظ نہیں ہے۔ شرعی مسئلہ بیان فرما کر رہنمائی فرمائیں۔

  • سائل: محمد شریف راجہ ولد مٹھو خانمقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 06 جون 2012ء

زمرہ: تقسیمِ وراثت  |  ولایتِ نکاح  |  حقوق العباد

جواب:

شرعا حق اس بچی کے چچا اور تایا کا تھا۔ لیکن قتل کی وجہ سے یہ وراثت سے محروم ہو گئے اور اس کے ساتھ ساتھ اس بچی کی کفالت سے بھی۔ کیونکہ قاتل وراثت اور کفالت دونوں سے محروم ہو جاتا ہے ۔ لہذا اب اس بچی کی کفالت کا شرعا حق اس کے نانا، نانی اور ماموں وغیرہ پر ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری