اس بارے میں علمائے دین کیا فرماتے ہیں۔
جناب میرے دو مسئلے ہیں
1۔ ایک غیر مسلم کمپنی ہے امریکہ کی ان کی پالیسی ہےایک انکی پوزیشن ہوتی ہیں 10ڈالر کی ایک اور ایک پوزیشن پہ وہ 2٪فکس پرافٹ دیتے ہیں روز کا اور وہ اپنی مرضی سے دہ رہے ہیں کوئی زبردستی یا جبر نہیں ہے اب آپ سے پوچھنا ہے کہ یہ پرافٹ لینا جائز ہے کہ نہیں اگر سود میں آتا ہے تو کیسے کیوں کہ غیر مسلم ہیں اور ان احادیث کی روشنی میں یہ سود بنتا ہے کیا۔
2۔ ایک غیر مسلم کمپنی ہے امریکہ کی ان میں انوسٹمنٹ کرو جتنی بھی 1 روپے سے 1 الاکھ تک تو وہ 2٪فکس پرافٹ دیتے ہیں روز کا اور وہ اپنی مرضی سے دہ رہے ہیں کوئی زبردستی یا جبر نہیں ہے اب آپ سے پوچھنا ہے کہ یہ پرافٹ لینا جائز ہے کہ نہیں اگر سود میں آتا ہے تو کیسے کیوں کہ غیر مسلم ہیں اور ان احادیث کی روشنی میں یہ سود بنتا ہے کیا۔
اب مہربانی فرما کر میری اس بارے میں رہنمائی کریں
(جزاک اللہ)
جواب:
1۔ اسلامی ملک ہو یا کوئی غیر اسلامی سود ہر جگہ حرام ہے۔ جیسے زنا اسلامی ملک میں کیا جائے یا غیر اسلامی ملک میں حرام ہے اور حد نافذ ہو گی۔
اب کوئی بھی ملک حربی نہیں رہا ۔ دوسرا لڑائی اور جنگ کی صورت میں حربی کافر کا مال ومتاع جائز ہوتا ہے جسے مال غنیمت کہتے ہیں۔
2۔ اگر کمپنی منافع میں سے 2 فیصد منافع دیتی ہے تو جائز ہے ورنہ نہیں۔ یعنی اگر فی صد کے حساب سے دے تو جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔