جواب:
آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں۔
(الف)۔ بچے کو گود لینا یا دینا جائز ہے، اگر بچہ دینے والے کی مجبوری نہیں یا لینے والی کی تو مجبوری ہوتی ہے جس کی اولاد نہیں ہوتی۔
(ب)۔ غیر محرم ہی رہے گا۔ سارے احکامات غیر محرم والے ہی ہوں گے۔ لیکن اگر بچہ دو سال سے کم عمر تھا اور گود لینے والی ماں نے اسے اپنا دودھ پلایا تو احکامات رضاعی بیٹے والے ہوں گے۔
(ج)۔ یہ سب امکانات تو حقیقی اولاد میں بھی پائے جا سکتے ہیں۔اگر تعلیم وتربیت اچھی ہو تو کوئی شک نہیں گود لئے ہوئے بچے بھی حقیقی اولاد سے زیادہ فرمانبردار ہو سکتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر تعلیم وتربیت اچھی نہ ہو تو حقیقی اولاد بھی نافرمان، بے ادب اور گستاخ ہو سکتی ہے۔
(د)۔ بچے کو وراثت تو اس کے حقیقی والدین کی طرف سے ہی ملے گی۔ دوسرے ماں باپ اگر چاہیں تو اپنی جائیداد کا کچھ حصہ زندگی میں ہی اس کے نام کردیں لیکن یہ خیال رکھیں کہ حقیقی ورثاء کی حق تلفی نہ ہو۔ اور نہ ہی گود لیا ہوا بچہ ذلیل وخوار ہو کیونکہ ان کے مرنے کے بعد اس کو کچھ نہیں ملے گا۔
(ھ)۔ بچہ جس عمر میں بھی گود لیں کوئی مختلف حکم نہیں ہے۔ ہاں جتنا کم عمر ہو گا۔ اس منتقل کرنا آسان ہو گا وہ آپ سے زیادہ مانوس ہو گا۔
(و)۔ شرائط کوئی نہیں ہیں۔ بس یہ خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اس کو گمراہ نہ کر دیں مذہب میں تبدیلی نہ لے آئیں نہ ہی اسے کسی غلط کام کے لئے استعمال کرنے کا خدشہ ہو۔
(ز)۔ بچے کو کسی کے عوض بھی دے یا لے نہیں سکتے۔ انسان کی قیمت حرام ہے۔ کیونکہ انسان آزاد ہے اس کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے۔
(ح)۔ بچے کی ولدیت ہر حال میں حقیقی باپ کی طرف ہی منسوب ہو گی کسی اور کی طرف ولدیت منسوب کرنا حرام ہے۔ بطور سرپرست کسی اور کا نام لکھا جائے گا یا پھر چچا، ماموں، خالو یا جو بھی رشتہ ہو گا۔
(ط)۔ آج کل تو اصل مائیں بھی دودھ نہیں پلاتیں جس کی وجہ سے بیماریوں کا شکار ہو رہی ہیں بہر حال ہم تو اس حق میں ہیں کہ مائیں بچوں کو دودھ پلائیں تاکہ بچہ اور ماں دونوں کسی بھی مرض میں مبتلا ہونے سے بچ سکیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔