جواب:
پورے قرآن میں کہیں نہیں لکھا ہے کہ اللہ تعالی نے فرض پڑھنے کا حکم دیا ہے سنت اور نفل پڑھنے کا نہیں، فرض اور نوافل سب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہی ادا کیے ہیں۔ لہذا سنت ونفل فرض کے ساتھ ہیں۔ جو فرض پڑھے گا اسے صرف فرضوں کا ثواب ملے گا سنت ونوافل کا نہیں، اور سنت ونفل نماز نہ پڑھنے سے اور ان کو ترک کرنے سے انسان گنہگار ہوتا ہے۔
جب نماز فرض ہوئی تو صحابہ کرام نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیسے نماز ادا کریں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
صلوا کما رأيتمونی أصلی.
ایسے نماز ادا کرو جیسے مجھے ادا کرتے ہوئے دیکھ رہے ہو۔
اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرض، سنت اور نفل سب ادا کیے ہیں، فرائض، سنن اور نوافل کا نام ہی نماز ہے۔ قرآن مجید میں کہیں بھی نہیں لکھا ہے کہ اللہ تعالی نے صرف فرض پڑھنے کا حکم دیا ہے اور سنت ونفل حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے تھے۔ اللہ تعالی نے مطلقا نماز پڑھنے کا حکم فرمایا، اور نماز کس چیز کو کہتے ہیں نماز کیسے ادا کرنی ہے اور نماز کا وقت کیا ہے، نماز میں کیا کیا چیزیں ہوتی ہیں۔ سب کچھ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو بتایا ہے۔
یہ شیطان کی طرف سے وسوسے ہوتےہیں کہ صرف فرائض پڑھ لینے سے نماز ہو جاتی ہے باقی کونسا ضروری ہے، وہ ادا کریں نہ کریں کچھ نہیں ہوتا۔ نہیں بلکہ ایسا نہیں ہے، حدیث مبارکہ میں ہے کہ قیامت کے دن حساب و کتاب کے وقت دیکھا جائے گا کہ اگر فرائض میں کمی ہے تو اللہ تعالی کہے گا کیا فرائض کے علاوہ نفل نماز ہے؟ تو اگر نفل نماز پڑھی ہو گی تو اس کے فرائض میں واقع کمی کو پورا کر کے اس کا حساب کلیئر کیا جائے گا۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ سنت ونفل کی کتنی اہمیت ہے۔ بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ انسان دنیا کمانے کے لالچ میں اتنا مصروف ہو گیا ہے کہ اسے آخرت کی فکر بھی نہیں رہی۔ دنیاوی کاموں کے ساتھ ساتھ انسان کو فکر آخرت بھی کرنی چاہیے کہ اسے کل قیامت کو خدا کے حضور بھی جواب دہ ہونا ہے۔ انسان کو اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت اور بندگی کے لیے پیدا کیا ہے۔ اسے چاہیے کہ اللہ رب کا شکر گزار بندہ بنے اور اپنے رب کے حضور فرض نماز کے علاوہ بھی شکرانے کے طور زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کرے،تاکہ اللہ تعالیٰ اس سے خوش ہو اور دنیا و آخرت کی تمام مشکلات اس کے لیے آسان ہو جائیں اور اس سے کاروبار میں بھی خیروبرکت ہوتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔