جواب:
قلت منام سے مراد کم سونا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کثرت کے ساتھ عبادت و ریاضت فرماتے تھے اور کم سونے کو پسند فرماتے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے طویل قیام اور رات بھر کی مشقت کے پیش نظر فرمایا :
طٰهٰO مَا اَنْزَلْنَا عَلَيْکَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰیO
’’اے محبوب( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )! ہم نے آپ پر قرآن اس لیے تو نہیں اتارا کہ آپ مشقت میں پڑ جائیں۔‘‘
طهٰ، 20 : 1 - 2
امام بغوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں : حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری پوری رات نماز پڑھتے رہتے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ اپنے نفس کے لئے کچھ آسانی کا سامان کریں۔
امام بغوی، معالم التنزيل، 3 : 211
صاحب تفسیر ’’کشاف‘‘ لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عبادت میں اس قدر طویل مجاہدہ فرمایا کرتے کہ نماز میں طویل قیام کے باعث آپ کے قدم مبارک متورم ہو جایا کرتے تھے۔
الکشفاف، 3 / 49
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔