جواب:
صوفیاء کرام کا قول ہے کہ مجاہدہ نفس کے بغیر سالک کوئی مرتبہ حاصل نہیں کر سکتا لہٰذا نفس کی مخالفت عبادت کی تمام قسموں کی بنیاد اور مجاہدے کے تمام درجوں کا کمال ہے۔ بندہ اس مقام تک رسائی کے بغیر راہ حق کو نہیں پا سکتا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے نفس کی مخالفت کا حکم دیا ہے۔ وہ جو نفس کی مخالفت کے لئے کوشاں رہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان بندگان حق کی تعریف و تحسین فرمائی، ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَنَهَی النَّفْسَ عَنِ الْهَوٰیO فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِیَ الْمَاْوٰیO
’’اور جس نے اپنے نفس کو ہر بری خواہش سے روکا تو یقیناً جنت ہی اس کا ٹھکانہ ہو گا۔‘‘
النزعٰت، 79 : 40، 41
ایک غزوہ سے واپسی پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا : ’’اب ہم جہادِ اصغر سے جہادِ اکبر کی طرف لوٹ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! جہاد اکبر کیا ہے؟ فرمایا ’’وہ نفس سے مجاہدہ ہے۔‘‘
خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، 13 :
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔