جواب:
جیلاٹین اور اس کے اجزائے ترکیبی کے بارے میں انٹرنیٹ سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:
جدید ترقی یافتہ دور میں انسان کو ہر طرح کی معلومات بہ آسانی میسر ہوجاتی ہیں۔ قرآن حکیم کی تجوید و قراءت سیکھنی ہو یا انگریزی زبان کا کوئی کورس کرنا ہو، کمپیوٹر کے کسی سافٹ وئیر کے بارے میں معلومات درکار ہوں یا یا ہوائی جہاز اڑانے کی تکنیک سے آگاہی حاصل کرنا ہو، خلائی کائنات کے بارے میں جاننا ہو یا بحر الکاہل کی اتھاہ گہرائیوں سے شناسائی درکار ہو، ہر طرح کی معلومات گھر بیٹھے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
یہی اصول جیلاٹین پر اپلائی ہوگا۔ استعمال سے قبل اس کے اجزائے ترکیبی کے بارے میں وافر معلومات حاصل کرلی جائیں۔ اگر کمپنی نے اپنی پراڈکٹ پر کافی معلومات فراہم کر دی ہیں تو ٹھیک وگرنہ کمپنی کی ہاٹ لائن پر رابطہ کرکے بھی جانا جاسکتا ہے کہ فلاں پراڈکٹ میں استعمال شدہ جیلاٹین کن اشیاء سے تیار کی گئی ہے۔ ایک مسلمان کے لیے تو یہی کافی ہے کہ اگر جیلاٹین حلال طریقے سے ذبح کیے گئے حلال جانوروں، سبزیوں یا مچھلیوں سے تیار کی گئی ہے تو اس کا استعمال جائز ہے۔ لیکن اگر جیلاٹین میں حرام جانوروں کا گوشت، کھال شامل ہو یا غیر شرعی طریقے سے مذبوحہ حلال جانوروں کے اجزاء شامل ہوں تو ایسی جیلاٹین یا اس سے بنی اشیاء کا استعمال جائز نہیں۔ ایسی جیلاٹین کے استعمال کو ترجیح دینی چاہیے جس کے اجزائے ترکیبی حلال ہوں۔ تقویٰ اسی کا نام ہے۔
اللہ تعالٰی ہمیں حرام سے بچنے اور صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ (آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔