کیا قبروں پر پانی کا چھڑکاؤ کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:1587
السلام علیکم کیا قبروں پر پانی کا چھڑکاؤ کرنا جائز ہے؟ اس کی حقیقت کیا ہے؟ اگر کوئی حدیث ہے تو وہ بھی بتا دیں، شکریہ

  • سائل: محمد خالدمقام: سعودی عرب-جدہ
  • تاریخ اشاعت: 10 اپریل 2012ء

زمرہ: زیارت قبور

جواب:

قبروں پر پانی چھڑکنا جائز ہے، اس میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے ایسا کرنا مباح یعنی جائز امر ہے یہی اس کی حقیقت ہے، پانی صفائی، کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، 

دوسرا اس کا بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ قبر پر سبزہ اُگ جاتا ہے اور یہ سبزہ اللہ تعالی کی تسبیح کرتا ہے اور اللہ کی تسبیح کرنے سے قبر والے کے عذاب میں تخفیف ہوتی۔ کتب احادیث میں کثرت کے ساتھ یہ حدیث بیان ہوئی ہے۔

جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو عذاب ہو رہا ہے اور عذاب بھی کسی کبیرہ گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا۔ ان میں سے ایک پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا لوگوں کی چغل خوری کرتا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر سبز ٹہنی کے دو ٹکڑے کیے اور دونوں قبروں پر ایک ایک ٹکڑا لگا دیا اور فرمایا جب تک ٹہنی کے یہ ٹکڑے اللہ کی تسبیح کرتے رہیں گے ان کے عذاب میں تخفیف رہے گی۔

متفق عليه

صحيح بخاری کتاب الادب باب الغيبة

صحيح مسلم کتاب الطهارة، باب الاستبرا من البول

سنن ابی داؤد کتاب الطهارة، باب الاستبرا من البول

سنن النسائی کتاب الطهارة، باب الاستبرا من البول

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری