حضور ﷺ کے وصال کا غم کیوں نہیں‌ منایا جاتا؟


سوال نمبر:1581
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کی خوشی ہم مناتے ہیں اور اسی روز نبی پاک کا وصال بھی ہوا تھا، تو ہم اس کا غم کیوں نہیں مناتے؟ جبکہ صحابہ کرام اور باقی تمام مسلمان اس دن بہت غمزدہ تھے، مگر ہم ہر سال اسی روز خوشی مناتے ہیں۔ یہاں ایک بات یہ بھی کہی جاتی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صرف ظاہری پردہ فرمایا ہے، اس لیے آپ ہم سے جدا نہیں ہوئے، تو کیا یہ بات صحابہ کرام کو نہیں‌ پتہ تھی؟ تو وہ کیوں غمزدہ تھے؟ اور یہ دلیل بھی دی جا سکتی ہے کہ سوگ تو تین دن کا ہوتا ہے تو اس طرح حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کا غم پھر کیوں منایا جاتا ہے؟

  • سائل: علی رضا ملہیمقام: نارووال
  • تاریخ اشاعت: 10 اپریل 2012ء

زمرہ: میلاد النبی ﷺ

جواب:

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصال پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس وجہ سے غمزدہ تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں جہانوں کے لئے سردار ہیں، آقا و مولی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی پر غمزدہ تھے، اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ظاہری طور پر پردہ فرما چکے ہیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک عالم سے دوسرے عالم میں منتقل ہو گئے ہیں، جسمانی طور پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس طرح حیات مبارکہ میں صحابہ کرام کے ساتھ گفتگو فرمایا کرتے تھے، صحابہ کرام ہر وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کرتے تھے۔ ہر وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام کے درمیان موجود ہوتے تھے، ظاہری پردہ فرمانے کے بعد صحابہ کرام ان سب نوازشات اور رحمتوں بھری ساعتوں سے محروم ہو گئے تھے۔ اس لئے صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جسمانی جدائی پر غمزدہ تھے، اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات برزخ پہلے سے کئی زیادہ قوی ہے۔  صحابہ کرام اس وجہ سے غمزدہ تھے کہ اب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسری دنیا میں چلے گئے ۔ تو یہ ساری باتیں ایسی تھی کہ صحابہ کرام غمزدہ تھے، ورنہ صحابہ کو بھی پتہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  ظاہری طور پر پردہ فرما گئے ہیں۔ تو کیا صحابہ کرام حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جسمانی جدائی پر خوشیاں مناتے؟

اس موضوع پر تفصیل سے مطالعہ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب
میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کا مطالعہ کریں

دوسرا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کا غم اس لئے منایا جاتا ہے، کہ آپ کا وقعہ کوئی معمولی نہ تھا، کچھ صدمے اور غم ایسے ہوتے ہیں جو دنوں اور سالوں پر مشتمل نہیں ہوتے بلکہ تا عمر اور تا قیامت رہتے ہیں، اور اس کی مثالیں آج بھی لوگوں کے درمیان موجود ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ پر ظلم وستم ڈھایا گیا چند گھنٹوں میں سارا خاندان ذبح کر دیا گیا۔ آپ اہل بیت ہیں۔ آپ کی شخصیت معمولی نہیں ہے اور نہ ہی آپ کے ساتھ کیے جانے والے ظلم وستم کو بھلایا جا سکتا ہے۔

حدیث میں حضرت امام حسین کی شہادت کا واقعہ تفصیل سے موجود ہے کہ آپ کی ولادت کے ساتھ ہی وصال کی خبر دی گئی تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی سیدنا امام حسین کو دیکھتے تو خوشی کے ساتھ غمزدہ ہو جاتے تھے۔ اس کے علاوہ ہم اپنے عزیز وقارب کی سالانہ برسی مناتے ہیں، ان کو ایصال ثواب کرتے ہیں، تو کیا ایصال ثواب کرتے وقت یا جب ان کی وفات کا دن آتا ہے تو ہم سوگ نہیں مناتے؟ ہم غمزدہ نہیں ہوتے؟ ہم پریشان نہیں ہوتے؟ تو ایسے ہی جب سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کا دن آتا ہے تو اس ظلم وبربریت سے بھرپور واقعہ کی وجہ سے سوگ منا تے ہیں اور غمزدہ ہوتے ہیں۔ باقی نوحہ وکناں کرنا مار دھاڑ کرنا، مار پیٹ کرنا یہ حرام ہے۔  ہم تو ایصال ثواب کرتے ہیں، غمزدہ ہوتے ہیں، اور سنت کے مطابق سوگ مناتے ہیں۔

اس موضوع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب
فلسفہ شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ
کا مطالعہ کریں

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری