کیا والدین کے کہنے پر بیوی بچوں کو خرچہ نہ دینا جائز ہے؟


سوال نمبر:1547
السلام علیکم اس مرد کے لیے اسلام میں کیا حکم ہے جو اپنے بیوی بچوں کو ماں کے کہنے پر خرچہ نہ دے اور نہ بچوں کو کپڑے لے کر دے۔ کیا اس پر فرض ہے کہ ماں کا حکم مانے یا بیوی بچوں کے حقوق پورے کرے؟

  • سائل: نازیہمقام: لندن
  • تاریخ اشاعت: 26 مارچ 2012ء

زمرہ: زوجین کے حقوق و فرائض

جواب:

اپنے والدین کے کہنے پر اپنی بیوی بچوں کو خرچ نہ دینے والا شخص سخت گنہگار ہے، مرد پر فرض ہے کہ وہ اپنے بیوی بچوں کے حقوق بھی پورے کرے اور والدین کے بھی۔ دونوں کے حقوق پورے کرنا مرد پر فرض ہے۔ مرد کو چاہیے کہ ماں کو ماں کی جگہ پر رکھے اور بیوی بچوں کو ان کی جگہ پر۔ اگر والدین ایسا حکم دیں تو مرد کو ان کا حکم نہیں ماننا چاہیے۔ جسیے والدین کا حکم ماننا فرض ہے، ویسے ہی بیوی بچوں کے حقوق پورے کرنا بھی اس پر فرض ہے۔ قرآن مجید میں واضح طور پر مرد کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بیوی بچوں کو خرچہ دے اور ان کے حقوق پورے کرے۔

وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ لاَ تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلاَّ وُسْعَهَا

(البقره، 2 : 233)

اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور پہننا دستور کے مطابق بچے کے باپ پر لازم ہے، کسی جان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دی جائے،

دوسری جگہ ارشاد فرمایا :

وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ

(النساء، 4 : 19)

اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے برتاؤ کرو،

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

خير متاع الدنيا المراة الصالحة

(مسلم)

دنیا کی بہترین دولت اچھی بیوی ہے۔

قرآن مجید میں بے شمار آیات اور اسی طرح بے شمار احادیث میں مرد کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بیوی بچوں کو خرچہ دے، کھانا پینا، رہائش، لباس ان سب چیزوں کی ذمہ داری مرد پر ہے۔ اگر مرد اپنے بیوی بچوں کی ان ضروریات کو پورا نہیں کرے گا تو اللہ تعالی کے سامنے قیامت کے دن جوابدہ ہو گا۔

اس کے علاوہ بیوی پر بھی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں کہ وہ بھی شوہر کو اپنے والدین سے الگ نہ کرے، زیادہ مطالبات نہ کرے، اپنے شوہر کے والدین کی خدمت اور عزت کرے، میاں بیوی دونوں کے ایک دوسرے پر حقوق وفرائض ہیں۔ اگر معاملہ یہاں تک پہنچ جائے کہ ماں اپنے بیٹے کو خرچہ دینے سے منع کرتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بیوی کا بھی کچھ نہ کچھ قصور ضرور ہوتا ہے، لہذا بیوی کو چاہیے کہ ان کی عزت کرے۔

مرد کو چاہیے کہ وہ ایسی صورت حال میں اپنے والدین کی بات سنتا رہے، ان کے ساتھ بحث اور مباحثہ نہ کرے اور اپنی بیوی بچوں کے حقوق بھی پورے کرتا رہے۔ تاکہ وہ اپنے والدین کی بے ادبی نہ کر بیٹھے اور نہ ہی اپنے فرائض سے غافل رہے۔ اور والدین کو بھی چاہیے کہ اپنے بیٹے کی زندگی کو تباہ وبرباد نہ کریں۔ اللہ تعالی ہمیں ہدایت نصیب فرمائے، آمین

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری