ضعیف العمر عورت کی عدت کیا ہوگی؟


سوال نمبر:1514
اگر ایک عورت بیوہ ہو گئی ہو جو 70 سال سے زیادہ عمر کی ہو اور بیرون ملک رہتے ہو حيض ختم ہو گیا ہو تو عدّت کا دورانیہ کیا ہو گا اور وہ کیا دوران عدّت سنگین ڈپریشن اور اکیلے پن کی وجہ سے بیٹے کے ساتھ سفر کر کے پاکستان واپس آ سکتے ہیں؟ نیز یہ بھی بتا دیں کہ جس عورت کو ضعیف عمر ہونی کی وجہ سے حیض آنا بند ہو گیا ہو تو اس کی عدت کیا ہوگی؟

  • سائل: سیدہ بنت طارقمقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 14 مارچ 2012ء

زمرہ: بیوہ کی عدت

جواب:

بیوہ عورت کی عدت کے حوالے سے قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا :

 وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

البقرة : 234

 اور تم میں سے جو فوت ہو جائیں اور (اپنی) بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ اپنے آپ کو چار ماہ دس دن انتظار میں روکے رکھیں، پھر جب وہ اپنی عدت (پوری ہونے) کو آپہنچیں تو پھر جو کچھ وہ شرعی دستور کے مطابق اپنے حق میں کریں تم پر اس معاملے میں کوئی مؤاخذہ نہیں، اور جو کچھ تم کرتے ہو اﷲ اس سے اچھی طرح خبردار ہےo

تو بیوہ عورت کی عدت چار ماہ اور دس دن ہے، اس کے بعد وہ جہاں چاہے نکاح کر سکتی ہے، یا اپنی زندگی کا جو مناسب سمجھے فیصلہ کرنے میں آزاد ہے۔ بیوہ عورت جوان ہو یا ضعیف العمر اسکی عدت چار ماہ دس دن ہے۔

محرم کے ساتھ عدت کے دوران سفر کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ضعیف العمر عورت جس کو حیض آنا بند ہو گیا ہو اس کی عدت تین ماہ ہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا :

 وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ

الطلاق : 4

"اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں اگر تمہیں شک ہو (کہ اُن کی عدّت کیا ہوگی) تو اُن کی عدّت تین مہینے ہے۔"

لہذا پتا چلا کہ بیوہ کی عدت چاہے وہ جوان ہو یا ضعیف العمر۔ چار ماہ دس دن ہے۔ جبکہ ضعیف العمر عورت جس کو حیض آنا بند ہو گیا ہو اس کی عدت تین ماہ ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری