کیا عقائد کا دارومدار اعمال پر ہے؟


سوال نمبر:1361
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب درکار ہے کہ عمل پہلے ہے یا عقائد پہلے ہیں؟ اگر کسی کے عمل بہت اچھے ہوں وہ جنت میں جائے گا یا جس کے عقائد بہت اچھے ہوں؟ جیسا کہ عمل کا دارومدار نیت پر ہے۔ کیا عمل کا دارومدار عقائد پر ہے؟

  • سائل: اسلاممقام: انڈیا
  • تاریخ اشاعت: 16 جنوری 2012ء

زمرہ: عقائد

جواب:

عقائد پہلے ہیں، پھر اعمال ہیں۔ عقائد اور اعمال دونوں کا اچھا ہونا اور صحیح ہونا ضروری ہے۔ یہ دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ عقائد کی مثال جڑ کی طرح ہے اور نیت بیچ کی مانند، جبکہ ٹہنیاں، پھل یہ اعمال صالحہ ہیں۔ انسان جو بیچ ڈالے گا ویسے ہی ثمرات ملیں گے۔ عقائد اچھے اور درست ہوئے تو انسان جو اعمال صالحہ کرے گا، اس کے ثمرات بھی بہتر اور مفید ہوں گے۔ اگر عقائد درست اور صحیح نہ ہوئے تو اس کے ثمرات بھی درست نہ ہونگے۔

اگر انسان نے نفاق کا بیچ ڈالا تو اس کے ثمرات بھی ویسے ہی ہونگے۔ عقائد کا درست ہونا ضروری ہے اور عقائد کا پہلے ہونا بھی ضروری ہے۔ بغیر عقیدہ صحیحہ کے اعمال قابل قبول نہیں ہونگے۔ کفار و مشرکین، یہود و نصاریٰ، غیر مسلمین بھی بہت اچھے اور نیک اعمال کرتے ہیں۔ صدقہ و خیرات کرتے ہیں لیکن یہ سب نیک اعمال کرنے کے باوجود وہ جہنم میں جائیں گے۔ کیونکہ ان کا عقیدہ صحیح نہیں ہے۔ لہذا نیک اعمال اسی وقت مفید ثابت ہونگے جب عقیدہ صحیح ہوگا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری