جواب:
طلاق خواہ سنجیدگی سے ہو یا مذاق سے، جھوٹی طلاق دیں یا فرضی اگر طلاق کا لفظ استعمال کیا تو طلاق واقع ہو جائے گی۔ مثلاً کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، تو ایسی صورت میں طلاق واقع ہو جائے گی۔ اگرچہ اس نے جھوٹ سے کہا یا فرضی طور پر۔ اگر ایک دفعہ کہا تو ایک، دو مرتبہ کہا تو دو اور اگر تین طلاقیں دے دیں تو تین واقع ہو جائیں گی۔ کیونکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
ثلث جدهن جد وهذلهن جد النکاح و الطلاق والرجعة.
تین چیزیں ایسی ہیں کہ ارادہ کریں، تو واقع ہو جاتی ہیں اور مذاق کریں پھر بھی
واقع ہو جاتی ہیں :
1۔ نکاح
2۔طلاق
3۔رجوع
لہذا جس دن سے طلاق دی تین طلاقیں دیں، جمع یا الگ الگ، عورت اس پر حرام ہو گئی، اب ان میں کوئی تعلق زن و شو جائز نہیں۔
اگر آپ نے جھوٹ اور فرضی طور پر لفظ طلاق بول دیا، تو طلاق واقع ہو جائے گی۔ اور اگر آپ کی مراد جھوٹی اور فرضی سے لفظ طلاق کا تصور ہے یعنی کہ آپ طلاق دینے کا سوچ رہے ہیں، اور اگر خیال اور تصور کیا ہے، یعنی صرف ذہن میں سوچا ہے اور لفظ طلاق بولا نہیں تو پھر ایسی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوتی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔