جواب:
انسان کے لئے سب سے بڑی دولت رضائے الٰہی کا حصول ہے اور اس دولت کے حصول کے لئے انسان کو اپنی جان و مال اور عزت و آبرو جیسی قیمتی چیزوں کو قربان کرنا پڑے تو وہ ایسا کر گزرتا ہے تب جا کر انسان رضائے الٰہی کے مرتبے کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ یہ تین چیزیں یہ ہیں:
1. جان کی قربانی کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے :
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللہِ.
’’اور لوگوں میں کوئی شخص ایسا بھی ہوتا ہے جو اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے اپنی جان بھی بیچ ڈالتا ہے۔‘‘
البقره، 2 : 207
2. پھر مال کی قربانی کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَ مَثَلُ الَّذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمُ ابْتِغَآءَ مَرضَاتِ اللہِ.
’’اور جو لوگ اپنے مال اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے خرچ کر دیتے ہیں۔‘‘
البقره، 2 : 265
اور فرمایا:
وَ لاَ يَخَافُوْنَ لَوْمَة لَآئِمٍ.
’’اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔‘‘
المائده، 5 : 54
لوگوں کی ملامت اور طعن و تشنیع کی پرواہ کیے بغیر اگر انسان اپنی یہ تینوں چیزیں راہ خدا میں قربان کر دے تو پھر کوئی سبب نہیں کہ وہ دولت رضائے الٰہی سے محروم رہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔