جواب:
صورت مسئولہ میں آپ نے In vitro fertilization کی شرعی حیثیت کے بارے میں دریافت کیا ہے، اس لئے اس کے جائز اور نائز ہونے کی صورتیں درج ذیل ہیں :
مصنوعی بارآوری کا مذکورہ بالا طریقہ اس صورت میں جائز ہوگا جب ٹیوب کے ذریعے عورت کے رِحِم (ovary) میں رکھے جانے والے ایمبریو (embryo) کی تیاری میں استعمال ہونے والے تولیدی مادے یعنی مرد کے جرثومے (sperms) اور عورت کے بیضے (eggs) اسی جوڑے کے ہوں، جن کا آپس میں نکاح قائم ہو۔ اگر مرد و زن کا رشتہ آپس میں میاں بیوی کا نہ ہو تو پھر یہ عمل حرام اور زناء کے مترادف ہو گا۔
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور جامع و اکمل دین ہے، اس لئے شرعی عذر کی بنا پر رخصت کا قائل بھی ہے، جیسا کہ خنزیر اور مردار قطعی حرام ہیں لیکن اضطراری حالت میں کھا کر جان بچانے کی رخصت بھی ہے۔ اسی طرح ہاتھ سے منی نکالنا اور میاں بیوی کے علاوہ کسی اور (غیر محرم) کا شرمگاہ دیکھنا شرعاً جائز نہیں، لیکن یہاں بھی مجبوری کی وجہ سے رخصت پائی جاتی ہے۔ اس لئے علاج معالجے کی خاطر میاں بیوی ہاتھ سے مادہ تولید نکال سکتے ہیں اور لیڈی ڈاکٹر شرمگاہ بھی دیکھ سکتی ہے، اگر کسی جگہ لیڈی ڈاکٹر دستیاب نہ ہو تو ڈاکٹر بھی علاج کر سکتا ہے، کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔