جواب:
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا جنازہ آپ کی وصیت کے مطابق ہی رکھا گیا اور یہ واقعہ سچا ہے، اس کا ذکر درج ذیل کتب میں موجود ہے :
السيرة الحلبية، 3 : 493
الخصائص الکبریٰ، للسيوطی، 2 : 492
تاريخ دمشق الکبير، ابن عساکر، 30 : 436
مندرجہ بالا کتب میں واقعہ یوں بیان کیا گیا ہے کہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے وصال کا وقت قریب آیا تو آپ نے مجھے اپنے سرہانے بٹھایا اور فرمایا اے علی رضی اللہ عنہ جب میں فوت ہو جاؤں تو مجھے اس ہاتھ سے غسل دینا جس ہاتھ سے تم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غسل دیا تھا، اور مجھے خوشبو لگانا اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضہ اقدس کے پاس پہنچا کر تدفین کے لیے اجازت طلب کرنا، اگر دیکھو کہ دروازہ کھول دیا گیا ہے تو مجھے وہاں دفن کر دینا، ورنہ واپس لا کر عام مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کر دینا، تاوقت کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ آپ رضی اللہ عنہ کو غسل اور کفن دیا گیا اور میں نے سب سے پہلے روضہ رسول کے دروازے پر پہنچ کر اجازت طلب کی، میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابو بکر آپ سے داخلے کی اجازت مانگ رہے ہیں، پھر میں نے دیکھا کہ روضہ اقدس کا دروازہ کھول دیا گیا اور آواز آئی
حبیب کو اس کے حبیب کے ہاں داخل کر دو، بے شک حبیب ملاقاتِ حبیب کے لیے مشتاق ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔