جواب:
اس میں پہلی بات تو یہ ہے کہ
ان الله وتر و يحب الوتر
صحيح مسلم، جلد 4، صفحه 2062، حديث نمبر 2677
اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق کا عدد اس کو پسند ہے۔
اس لیے صفوں کی تعداد طاق رکھی جاتی ہے۔
دوسری بات یہ کہ شریعت میں ضروری نہیں کہ صفوں کی تعداد طاق ہی ہو۔ جتنی بھی صفیں ہوں، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، لیکن طاق عدد اللہ تعالیٰ کو پسند ہے، اس لیے طاق کا عدد افضل اور بہتر ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔