جواب:
قرآن مجید میں قبر یا مزار کو پختہ کرنے کا نہ ذکر ہے نہ ممانعت، البتہ حدیث مبارکہ میں قبر پختہ کرنے کی ممانعت ہے، مگر اس سے مراد قبر کو بلاضرورت اندر سے پختہ کرنا ہے۔ اوپر سے پختہ کرنے کی ممانعت نہیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لے کر صحابہ کرام، آل بیت عظام و صحابہ کبار رضی اللہ عنہم کے مزارات پر قدیم زمانہ سے پختہ عمارات تعمیر کی گئی ہیں۔
مزار پر پیشانی لگانا جائز نہیں۔ جب ایک انسان چل کر آیا، سر جھکایا اور ماتھا رکھ دیا تو نیت تو پائی گئ، یہ سب کچھ نیت و ارادہ کے بغیر تو نہیں ہوتا۔ نیت کے لیے زبان سے الفاظ بولنا ضروری نہیں، بغیر زبان ہلائے نیت ہو گئی۔ تسبیح پڑھنا بھی سجدہ کی لازمی شرط نہیں، شرط تسبیح پڑھے بغیر بھی ہو جاتا ہے۔ التبہ قبر پر رخسار رکھنا، بوسہ دینا جائز ہے۔ یہ سجدہ نہیں۔ گو عوام کو قبر سے دور ہی رکھنا بہتر ہے کہ یہاں جائز و ناجائز کی حدیں بہت قریب ہیں اور ان میں شعور و احتیاط نہیں، نیز صاحبِ مزار کے احترام میں اس کی زندگی میں جو زائر اور اس کے درمیان فاصلہ و فرق ہوتا تھا، اس کے مزار سے بھی ہونا چاہئے لوگ ان باتوں کی پرواہ نہیں کرتے، اللہ تعالیٰ سمجھ عطا فرمائے۔ آمین۔
(منهاج الفتاویٰ، مفتی عبدالقيوم خان هزاروی، 2 : 410)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔