عقیقہ کرنا کتنا ضروری ہے؟


سوال نمبر:1233
عقیقہ کرنا کتنا ضروری ہے؟ اور اگر پہلے سات دن میں عقیقہ نہ کیا جائے تو زندگی میں کبھی بھی کیا جا سکتا ہے؟

  • سائل: نویدمقام: راولپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 04 نومبر 2011ء

زمرہ: احکام و مسائلِ عقیقہ

جواب:

عقیقہ سے مراد بکری وغیرہ کو بچے کی پیدائش پر ذبح کرنا ہے، عقیقہ کرنا سنت ہے، کوئی کرے تو ثواب ہوگا نہ کرے تو گناہ نہیں ہے۔ حدیث مبارکہ میں آتا ہے :

عن سلمان بن عامر الضبی قال سمعت رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم يقول مع الغلام عقيقة، فاهريقوا عنه دماً و اميطوا عنه الا ذی.

(رواه البخاری)

سلمان بن عامر الضبی فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ بچے کی ولادت پر عقیقہ ہے، پس تم تم اس کی طرف سے خون بہاؤ (یعنی بکری ذبح کرو) اور اس سے تکلیف کو دور کرو۔

ابو درداء کی روایت میں ہے :

عن الغلام شامتين و عن الجارية شامة.

(رواه ابو داؤد والنسائی)

بچے کی طرف سے دو بکریاں اور بچی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرو۔

مستحب اور بہتر یہی ہے کہ ساتویں دن عقیقہ ہو جائے اگر کسی وجہ سے نہ کر سکیں، تو طریقہ یہ ہے کہ جس دن بچہ پیدا ہوا ہے اس کے ساتویں دن کا حساب کریں۔ مثلاً جمعہ کو پیدا ہوا تو عمر بھر میں جب بھی کرنا ہو تو جمعرات کو عقیقہ کریں، تو یہ ساتواں دن بن جاتا ہے۔ باقی جانور کے لیے وہی شرائط ہیں جو قربانی کے جانور کے لئے ہیں۔

نوٹ : عقیقہ قربانی کے حصوں میں سے بھی ادا ہو جاتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی