ہر خیر و شر کا خالق اللہ تعالیٰ ہے تو انسان گناہ گار کیسے؟


سوال نمبر:1228
جناب مفتی صاحب السلام علیکم و رحمۃ اللہ اللہ تعالیٰ آ پ کی عمر علم اور عمل میں بہت برکت دے آپ کی خصوصی توجہ کا طالب ہوں ! ہر خیر و شر کا خالق اللہ تعالیٰ ہے، بندوں کی تقدیر اس نے لکھ دی ہے اورجو کچھ ہونے والا ہے وہ سب کچھ لکھ کر اس کی قلم خشک ہو چکی ہے، وہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور اس کے حکم کے بغیر کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔ کیا یہ عقیدہ درست ہے؟ اگر درست ہےتو عام بندہ مجرم کیسے؟ گناہ کیسا؟ اور عذاب کے کیا معنی ہیں؟ رہنمائی فرما کر اس شیطانی وسوسے سے بچنے کا طریقہ بھی ارشاد فرمائیں، نوازش ہوگی

  • سائل: محمد طاہر قادریمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 31 اکتوبر 2011ء

زمرہ: ایمان بالقدر

جواب:

اللہ رب العزت تمام اشیاء کا خالق ہے، پیدا کرنے والا ہے اور جو کچھ ہوا ہے، جو کچھ ہو رہا ہے اور جو کچھ آئندہ ہوگا۔ سب کچھ اس کے علم میں ہے، انسان خالق نہیں کاسب ہے، یعنی عمل کرنے والا ہے۔ چونکہ انسان کو نیکی اور برائی دونوں کا اختیار دیا گیا ہے اور ساتھ ہی بتا دیا کہ یہ نیکی کا راستہ ہے اور یہ برائی کا۔ اب انسان جو کچھ کرتا ہے، اپنے ارادے اور خواہش سے کرتا ہے۔ تقدیر پر ہم سب کا ایمان ہے، لیکن ہم احکام کے مکلف ہیں۔

مطلب یہ ہے کہ ہمیں یہ اجازت نہیں ہے کہ ہم یہ دیکھنے کی کوشش کریں کہ تقدیر میں کیا لکھا ہے، بلکہ ہم اللہ جل مجدہ کے حکم کے مکلف ہیں اور ہمیں جو حکم دیا گیا ہے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ویسے کسی کو گمراہ نہیں کرتا بلکہ بندے کے برے اعمال کی وجہ سے وہ بندہ گمراہ ہوتا ہے۔ لٰہذا انسان مکلف ہے، اس لیے وہ جو کچھ کرتا ہے وہ اس کے اختیار میں ہے اس لئے کہ اگر وہ برا عمل کرتا ہے تو مجرم اور گنہگار اور اگر اچھا عمل کرتا ہے تو باعث ِ ثواب ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان