کیا احسان پر کوئی اجر خاص ملتا ہے؟


سوال نمبر:122
کیا احسان پر کوئی اجر خاص ملتا ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 20 جنوری 2011ء

زمرہ: تصوف

جواب:

’’احسان‘‘ وہ عظیم فعل ہے جو اللہ تعالیٰ کی نظر میں بہت زیادہ پسندیدہ اور محبوب ترین عمل ہے۔ احسان پر مبنی تعلق خواہ اللہ کے ساتھ ہو یا اس کی مخلوق کے ساتھ دونوں اعتبار سے ایک عظیم عمل ہے۔ دراصل یہ ایک ایسا حسین عمل ہے جس میں حسن کی کوئی حد اور مقدار مقرر نہیں ہوتی اسی طرح اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی احسان کرنے والوں کا اجر بھی بے حد اور بے اندازہ ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :

هَلْ جَزَاءُ الْاحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانِO

الرحمٰن، 55 : 60

’’کیا احسان کا بدلہ احسان کے سوا کچھ اور ہے‘‘

اس لیے اہل ایمان و اسلام کے لئے تو جنتِ نہار اور جنتِ عدن کا وعدہ فرمایا گیا ہے اور کامل مومنوں کے لئے جنت رضوان کا لیکن احسان کی روش پر چلنے والوں کے باب میں قرآن مجید نے فرمایا:

وَاللهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلاَمِ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍO لِّلَّذِينَ أَحْسَنُواْ الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ وَلاَ يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلاَ ذِلَّةٌ أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَO

سوره يونس، 10 : 25، 26

’’اور اللہ سلامتی کے گھر (جنت) کی طرف بلاتا ہے اور جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف ہدایت فرماتا ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے جو نیک کام کرتے ہیں نیک جزا ہے بلکہ (اس پر) اضافہ ہے اور نہ ان کے چہروں پر (غبار اور) سیاہی چھائے گی اور نہ ذلت و رسوائی، یہی اہل جنت ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔‘‘

مذکورہ بالا آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ احسان کرنے والوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے دو قسم کے اجر یعنی’’ الحسنیٰ‘‘ اور’’زیادۃٌ‘‘ کا وعدہ فرمایا ہے۔

تمام مفسرین قرآن اور ائمہ محدثین نے الحسنیٰ سے جنت قربت مراد لی ہے اور یہ دوسرے درجے پر فائز احسان والوں کا اجر ہے اور اعلیٰ درجہ کے احسان پر قائم لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان کے لئے اس سے اور بھی زیادہ ہے یعنی جنت تو ملے گی ہی مگر ایک نعمت اس جنت سے بھی بڑھ کر ملے گی اور وہ دیدار الٰہی ہے جس کا کوئی بدل نہیں اور وہ صرف اللہ کا فضل و احسان ہے۔ اس کی تفسیر میں مذکورہ بالا آیت بیان کی جاتی ہے ﴿وُجُوْهٌ يَّوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ اِلٰی رَبِّهَا نَّاظِرَةٌ﴾ یہ قول ابو بکر صدیق، حضرت ابن عباس اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنھم کا ہے۔

 رازی، تفسير الکبير، 17 : 76، ثناء اﷲ پانی پتی، تفسير مظهری، 5 : 498، مفتی اقتدار احمد خان، تفسير نعيمی، پاره 11 : 468

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔