جواب:
جب بندہ اللہ کی مخلوق کے ساتھ اللہ کی رضا کے لئے اپنا تعلق حسین بنا لے، اللہ کے بندوں کے ساتھ اس کا معاملہ حسن عمل پر مبنی ہو، وہ سراپا ایثار و قربانی بن کر ہمیشہ دوسروں کے کام آئے۔ اس کے ہاتھ اور زبان سے کبھی کسی کو تکلیف نہ پہنچے، وہ اپنے جان و مال، رزق و دولت، علم و عمل سب کچھ اللہ کی مخلوق کی خدمت کے لئے وقف کر دے، اپنا سکھ چین قربان کر کے دکھی انسانیت میں سکھ بانٹے تو بندے کا اللہ کے بندوں کے ساتھ ایثار کا یہ عمل ’’احسان‘‘ کہلاتا ہے اور اسے ہی احسان مع المخلوق کہتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔