کیا صاحبین کے نزدیک مزارعت جائز ہے؟


سوال نمبر:1192
کیا صاحبین کے نزدیک بٹائی (مزارعت) پر زمین دی جا سکتی ہے؟ اگر جائز ہے تو کن شرائط پر مزارعت جائز ہے؟

  • سائل: محبوب علی شاہمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 07 ستمبر 2011ء

زمرہ: معاملات  |  مزارعت

جواب:

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بات کو پسند فرمایا ہے کہ زمین کا مالک یا خود کاشت کرے یا کسی دوسرے ضرورت مند بھائی کو مفت کاشت کے لئے دے دے۔ امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مزارعت یعنی بٹائی پر زمین دینا جائز نہیں، لیکن بعض صورتوں میں مجبوری ہوتی ہے اور اس کے سوا چارہ نہیں رہتا۔ پس صاحبین کے نزدیک بٹائی پر زمین دی جا سکتی ہے۔ صاحبین کے نزدیک مزارعت کے جواز کے لئے آٹھ شرائط ہیں :

1۔ زمین قابل کاشت ہو

2۔ مالک و مزارع اہل عقد ہوں

3۔ مدت بیان کی جائے

4۔ یہ بات واضح کی جائے کہ بیج کس کے ذمہ ہو گا؟

5۔ جس کے ذمہ بیج نہیں اس کے حصہ کی وضاحت

6۔ مالک، زمین مزارع کے سپرد کرے اور اپنا عمل دخل یا تصرف نہ کرے

7۔ پیداوار حاصل ہونے پر اس میں شرکت‘ مقررہ حصہ

8۔ بیج کی جنس کا تعین کرنا کہ کیا بوئے گا؟

(هدايه‘ 4 : 360)

ہمارے علمائے احناف کا فتویٰ صاحبین پر ہے، البتہ یہ یاد رہے کہ آج کل کی زمینداری اور جاگیرداری کی بنیاد کسی اصول عدل پر نہیں، سراسر ظلم پر ہے۔ ظالم حکمرانوں نے مخالف حریت پسند عوام سے زمین چھین کر اپنے پسندیدہ لوگوں میں بطور رشوت تقسیم کی ہے۔ نہ وہ حکمران اس کے جائز مالک تھے نہ اس بندر بانٹ کے مجاز۔ لہٰذا اس زمینداری و جاگیرداری کا صورت جواز سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ سراسر ظالمانہ و غاصبانہ دست برد کا نتیجہ ہے۔ یہ نہ امام صاحب کے نزدیک جائز ہے نہ صاحبین کے نزدیک۔

مسلک صاحبین کے مطابق صرف وہ مزارعت جائز ہے جو غضب و نہب سے پاک ہے اور شرعی اصولوں پر مبنی ہو۔ آپ کی زمین بظاہر حلال نظر آتی ہے، لہٰذا مسلک صاحبین کے مطابق آپ شرائط بالا کے تحت بٹائی پر دے سکتے ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی