اذان کے بعد کی جانے والی دعا کا معنی کیا ہے اور اس کی ابتداء کب ہوئی؟


سوال نمبر:1186
اذان کے بعد کی جانے والی دعا کا معنی کیا ہے اور اس کی ابتداء کب ہوئی؟

  • سائل: حسن یوسفمقام: لائم، ملاوی
  • تاریخ اشاعت: 17 ستمبر 2011ء

زمرہ: اذان

جواب:

صحیح مسلم شریف کی روایت ہے :

عن عبدالله بن عمرو بن العاص انه سمع النبی صلی الله عليه وآله وسلم يقول اذا سمعتم المؤذن فقولوا مثل ما يقول ثم صلوا علی فانه من صلی علی صلوٰة صلی الله عليه بها عشرا ثم سلوا الله لی الوسيلة فانها منزلة فی الجنه لا ينبغی الا لعبد عن عباد الله وارجوا ان اکون انا هو فمن سال لی الوسيلة حلت عليه الشفاعة.

(صحيح مسلم، 1 : 186)

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : جب تم مؤذن کو سنو تو جو وہ کہے تم بھی وہی کہو، پھر مجھ پر درود پڑھو اس لیے کہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود شریف پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ فرمایا پھر میرے لیے اللہ سے مقام وسیلہ مانگو یہ جنت کے منازل میں سے ایک منزل (مقام) ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے ایک بندہ کے لیے ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ میں ہوں۔ پس جو شخص یہ وسیلہ مانگتا ہے، اس کے لیے میری شفاعت حلال ہوگی۔

اس میں یہ معلوم نہیں کہ اس دعا کی ابتداء کب ہوئی۔ ظاہر تو یہ ہے کہ جب آپ نے فرمایا تو اس وقت ابتداء ہوئی۔ اذان کے بعد کی جانے والی دعا کے معنی یہ ہیں :

اے اللہ اس دعائے کاملہ کے رب اور قائم ہونے والی نماز کے رب تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مقام وسیلہ، فضیلت اور اعلی درجہ عطا فرما اور مقام محمود جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے پر فائز فرما اور ہمیں قیامت کے دن ان کی شفاعت نصیب فرما، بے شک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان