جواب:
بصورت مسؤلہ اس کی ذاتی رقم بھی ہے تو بہتر یہی ہے کہ اپنی ذاتی رقم سے مسجد پر خرچ کریں۔ اگر قرض سے بھی دینا چاہے تو جائز ہے، آپ نے جو صورت بیان کی ہے وہ یہ ہے کہ یہ شخص بنک کو قرض ادا کرے گا، اس کا گناہ ہے مگر چونکہ بنک والے اس کو نہیں دیں گے۔ لہذا فی الحال اس کے پاس جو رقم ہے اس میں سود نہیں ہے اور سود والی رقم حرام ہے۔ اگر اس کے پاس قرض ادا کرنے کے قوی ذرائع ہیں تو جائز ہے اور اگر نہیں تو پھر قرض والی رقم سے مسجد پر خرچ نہ کرے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔