کیا ازروئے قرآن و حدیث شریعت کے بغیر محض طریقت پر عمل پیرا ہونا ممکن ہے؟


سوال نمبر:116
کیا ازروئے قرآن و حدیث شریعت کے بغیر محض طریقت پر عمل پیرا ہونا ممکن ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 20 جنوری 2011ء

زمرہ: روحانیات

جواب:

علم دین کا ظاہر ہو یا باطن یہ سارے چشمے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی کے اتباع سے پھوٹتے ہیں۔ جس علم کا ماخذ، منبع اور چشمہ بارگاہ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نہیں پھوٹتا وہ باطل و مردود ہے۔ صرف وہی دین قابل قبول ہے جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات پاک سے صادر ہو۔ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن مجید کے احکام کی عملی تفسیر ہے اور قرآن و سنت پر مبنی اوامر و نواہی کا نظام ہی تو شریعت کہلاتا ہے۔ قرآن مجید نے کئی مقامات پر واضح طور پر بیان فرما دیا:

وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا.

الحشر، 59 : 7

’’جو کچھ رسول اکرم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) تمہیں عطا فرمائیں وہ لے لیا کرو اور جس سے منع فرما دیں اس سے رک جاؤ۔‘‘

اس لیے ایسی طریقت جس میں شریعت کا اتباع نہ ہو یا جو شریعت سے ہٹ کر ہو وہ باطل، مردود اور ناقابل قبول ہے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

فقيه اَشدّ علی الشيطان من ألف عابدٍ.

ترمذی، الجامع : 722، رقم : 2681، کتاب العلم، باب ما جاء فی فضل الفقه علی العبادة.

’’شریعت کا علم رکھنے والا شخص، شیطان کے مقابلے میں ایک ہزار عبادت گزاروں سے افضل ہے۔‘‘

اور امام مالک بن انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

’’جس نے فقہ یعنی علم ظاہر حاصل کیا مگر تصوف کو چھوڑ دیا وہ فاسق ہوا جس نے علم باطن کو لے لیا او رفقہ و شریعت کے ظاہری علم کو چھوڑ دیا وہ زندیق ہوا اور جس نے دونوں کو جمع کیا پس اس نے حق کو پا لیا۔‘‘

ملا علی قاری، مرقاة المفاتيح، 1 : 313

اس سے ثابت ہوا کہ بغیر شریعت کے طریقت مردود اور ناقابل قبول ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔