جواب:
نیک اعمال صرف مسلمانوں کے قابل قبول ہیں، چونکہ اعمال کا دار و مدار ایمان پر ہے، مسلمان ہو تو نیک اعمال کار آمد اور مسلمان نہ ہو تو نیک اعمال قابل قبول نہیں، دنیا میں کافر کو نیکی کا بدلہ مل جاتا ہے لیکن آخرت میں کوئی نیک عمل کافر کے نامہ اعمال میں ہے ہی نہیں۔ لہذا وہ ہمارے نیک اعمال تو نہیں لے سکتا لیکن یہ بات ضرور ہے کہ کافر کے ساتھ دھوکہ اس کا مال چوری کرنا وغیرہ گناہ ہے، اگر کوئی مسلمان ایسا کرے گا تو گناہ ہوگا۔ امام حاکم روایت کرتے ہیں کہ جنگ حنین میں ایک صحابی فوت ہو گئے :
فذکروا لرسول الله صلی الله عليه وآله وسلم فقال صلوا علی صاحبکم متغيروا وجوه الناس لذالک فقال ان صاحبکم غل فی سبيل الله ففتشنا متاعه فوجدنا حرزا من خرز اليهود لا يساوی درهمين.
اس کی وفات کا ذکر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے ساتھی پر نماز پڑھو، صحابہ کرام حیران ہوگئے، فرمایا اس نے اللہ کی راہ میں خیانت کی ہے، صحابہ نے اس کے مال کی تفتیش کی تو اس میں ایک نگینہ مل گیا جو کسی یہودی کے مال سے چوری کیا ہوا تھا اور دو درھم کے برابر بھی نہیں تھا۔
اس سے اندازہ کرنا چاہیے کہ غیر مسلموں سے بھی فراڈ، دھوکہ دہی وغیرہ ناجائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔