ٹخنوں سے نیچے تک شلوار پہننا کیسا ہے؟


سوال نمبر:1142
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ!! میرا سوال یہ ہے کہ ٹخنوں سے نیچے تک شلوار پہننا کیسا ہے؟ کیا کسی صحابی سے یہ عمل ثابت ہے؟ جب کہ بخاری شریف کی جلد سوم میں‌ حدیث ہے کہ جو ازار بند ٹخنوں سے نیچے باندھے گا وہ دوزخ کی آگ میں جلے گا۔ براہِ مہربانی جلد از جلد جواب دے کر اس الجھن کو دور فرمائیں۔

  • سائل: سکندر علیمقام: لاہور , پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 02 اگست 2011ء

زمرہ: پردہ و حجاب اور لباس  |  بدعت

جواب:

امام بخاری روایت کرتے ہیں :

عن سالم عن ابيه عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم من جرّ ثوبه خُيلاء لم نظر الله اليه يوم القيامه. فقال ابو بکر الصديق رضی الله عنه يا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم ان احد شقی ازاری يسترخی الا ان اتعاهد ذالک منه فقال النبی صلی الله عليه وآله وسلم لست ممن يصنعه خيلاء.

(بخاری، 1 : 860)

حضرت سالم اپنے والد سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے تکبر سے اپنا تہبند یا شلوار تخنوں سے نیچی رکھی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو رحمت کی نگاہ سے نہیں دیکھے گا۔ تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے تہبند کا ایک سرا نیچے ہوتا ہے۔ لیکن یہ تکبر کی وجہ سے نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان میں سے نہیں جو تکبر سے ایسا کرتے ہیں۔

امام ترمذی روایت کرتے ہیں :

عن عبدالله ابن عمر ان رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم قال لا ينظر الله يوم القيامة الی من جر ثوبه خيلاء.

(ترمذی، 1 : 206)

حضرت عبداللہ ابن عمر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند نیچے رکھتا ہے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو اپنی نگاہ رحمت سے نہیں دیکھا گا۔

ایسی متعدد احادیث مبارکہ موجود ہیں جن میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خُیلاء (متکبرین) کی قید لگائی ہے۔ مذکورہ بالا احادیث مبارکہ اس بات پر صریح دلالت کرتی ہیں کہ اگر ایسا کرنا تکبر سے نہ ہو تو جائز ہے۔ علماء اور محدثین کرام بھی جواز کے قائل ہیں۔ آج کل بعض لوگ کسی بھی معاملے پر ایک آدھ حدیث کو پڑھ کر دوسروں پر فتوے لگانا شروع کر دیتے ہیں، انہیں چاہیے کہ محض کسی ایک حدیث کو کل دین سمجھنے کی بجائے اس موضوع پر دیگر سینکڑوں کتب احادیث کا بھی مطالعہ کریں۔ سینکڑوں احادیث ایسی ہیں جو کراہیت اور جواز دونوں پر دلالت کرتی ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان