جواب:
ولو ترک القومة ساهيا بان انحط من الرکوع ساجداً ففی فتاویٰ قاضيخان ان عليه السجود عند ابی حنيفة و محمد.
(فتح القدير، جلد 1، صفحه 438)
حضرت امام اعظم ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک اگر بھول کر قومہ نہ کیا یعنی رکوع سے سیدھا سجدے میں چلا گیا تو فتاویٰ قضیخان میں لکھا ہے کہ اس پر سجدہ سہو واجب ہے۔ سجدہ سہو کا ترک ہوجانے پر لوٹانا واجب ہے۔ اگر قصداً کوئی واجب چھوڑا تو نماز کا اعادہ واجب ہے، بھول کر چھوڑا تو سجدہ سہو کرنے سے نماز درست ہو گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔