جواب:
تمباکو نوشی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے جس کے عادی افراد کے جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ جیسا کہ سگریٹ کی ہر ڈبی پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ 'مضر صحت ہے' اور وزارتِ صحت کی طرف سے خبردار بھی کیا گیا ہوتا ہے۔ کسی چیز کے مضر صحت ہونے کی اس سے بڑی اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ اسے بنانے والے خود ہی اس پر لکھ دیں کہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ پھر بھی جو اس کو استعمال کرے گا اسے کون سمجھدار کہے گا؟ جدید طب سے ثابت ہے کہ تمباکو و سیگریٹ نوشی، پان، گٹکا، نسوار اور اس قبیل کی دیگر اشیاء کینسر، دمہ اور ٹی بی وغیرہ جیسی جان لیوا بیماریوں کا سبب بنتی ہیں، اور ہماری دانست میں مضر صحت ہونے کی بنا پر ان کا استعمال شرعاً ممنوع ہے۔ قرآنِ مجید میں ﷲ تعالیٰ کا واضح حکم ہے:
وَلَا تُلْقُوْا بِيْدِيْکُمْ اِلَی التَّهْلُکَةج وَاَحْسِنُوْاج اِنَّ ﷲَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ.
اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی اختیار کرو، بے شک اللہ نیکوکاروں سے محبت فرماتا ہے۔
البقرة، 2: 195
وہ زہر جو فوری اثر کرے اور انسان کی جان لے لے اور وہ زہر جو رفتہ رفتہ اور بتدریج انسان کی جان لے جسے (Slow Poision) کہا جاتا ہے، دونوں کا ایک ہی حکم ہے، دونوں شریعت کی نظرمیں حرام ہیں۔ بلاشبہ سگریٹ کا شمار (Slow Poision) کے زمرے میں کیا جاسکتا ہے جو بتدریج انسان کی جان لیتا ہے۔ تمباکو نوشی اور سگریٹ کی ہلاکت خیزی سے کوئی شخص انکار نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص جان بوجھ کر خود کو ہلاک کرے۔ ارشاد ہے:
وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا.
اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بیشک اللہ تم پر مہربان ہے۔
النساء، 4: 29
اسی وجہ سے فقہائے اسلام نے ہر اس چیز کو جس کا کھانا ضرر رساں ہو اسے حرام ہے قرار دیا ہے۔
علاوہ ازیں تمباکو و سگریٹ نوشی میں جسمانی، مالی اور نفسیاتی نقصان بھی ہے۔ سگریٹ نوش رفتہ رفتہ سگریٹ کا اس قدر عادی ہو جا تا ہے کہ وہ اس کا غلام بن کر رہ جا تا ہے، وہ چاہتے ہوئے بھی اسے چھوڑ نہیں سکتا، اگر سگریٹ نہ ملے تو اس کی عقل کام کرنا چھوڑ دیتی ہے۔
ان سب نقصانات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہماری رائے ہے کہ سگریٹ نوشی حرام ہے۔اس میں ایک دو نہیں بلکہ کئی نقصانات ہیں، اور ان کے مقابلہ میں فائدہ کچھ بھی نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔