جواب:
آپ نے درست کہا ہے کہ ہم آج کل اسلامی روایات سے بہت دور جاچکے ہیں اور اپنی طرف
سے بیہودہ رسم و رواج کو اختیار کر لیا جو کہ لوگوں کے لیے باعث تکلف اور تشویش
ہیں۔ نکاح سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ نکاح میں اصل چیز ایجاب و قبول ہے۔
نکاح کے بعد رخصتی کا وقت آتا ہے، نکاح اور رخصتی کے موقع پر دف بجانا سنت ہے لیکن
اس میں اس بات کا ضروری خیال رکھنا چاہے کہ خواتین الگ ہوں اور مرد حضرات الگ ہوں تو دف بجانا اور خوشی منانا جائز ہے۔
مہر مقرر کرنا ضروری ہے، دونوں جانب کی باہم رضا مندی سے جو مقرر ہو لیکن دس درہم سے کم نہ ہو۔
ولیمہ بھی سنت ہے، اپنی استطاعت کے مطابق ولیمہ کرنا، اپنے رشتے داروں اور دوستوں کو دعوت دینا سنت ہے۔
شادی کے موقع پر حسب استطاعت نئے کپڑے پہننا اور خوشی منانا جائز ہے۔
جہیز : دلھن کو گھریلو استعمال کی چیزیں دینا یہ بھی سنت ہے لیکن اس میں بھی اعتدال ہونا چاہیے لڑکی والوں سے جہیز کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے وہ خود اپنی استطاعت کے مطابق سامان بھیجیں۔ شادی کے بعد ایک دوسرے کو کھانے کی دعوت دینا یہ بھی جائز ہے لیکن اس میں اعتدال ہو ایک دوسرے پر بوجھ ڈالنا تعلیم اسلام کے منافی ہے۔
اسی طرح لڑکی والوں کو چاہیے کہ لڑکے پر اتنا بوجھ نہ ڈالے کہ وہ اس کی طاقت سے باہر ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔