سوال نمبر:1052
میرا ایک دوست ہے جو کہ پینٹ شرٹ پہننے کو ناجائز سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ اس سے جسم کے اعضاء نمایاں ہوتے ہیں اس لیے نماز نہیں ہوتی یا نماز کے آداب کے خلاف ہے۔ میں بھی زیادہ تر پینٹ شرٹ پہنتا ہوں اور اس کے علاوہ آدھے مسلمان پینٹ شرٹ پہنتے ہونگے تو ان سب کے نماز کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟ قبلہ شیخ الاسلام بھی اپنی جوانی میں پیٹ شرٹ پہنتے تھے۔ تو اگر قبلہ اس کو ناجائز سمجھتے تو بالکل نہیں پہنے۔ مہربانی فرما کر مثالوں سے تفصلی جواب دیں تاکہ میں اپنے دوست کو قائل کر سکوں۔
- سائل: عمر اجملمقام: پاکستان
- تاریخ اشاعت: 18 جون 2011ء
جواب:
پینٹ شرٹ پہننا پوری دنیا میں عام ہو چکا ہے، پہننے والا چاہے مسلمان ہو یا کافر۔ نماز میں ناف
سے لے کر گھٹنوں تک جسم کا چھپانا فرض ہے، لہذا جو بھی لباس ہو چاہے پینٹ شرٹ ہو یا شلوار قمیض
ہو اگر اتنا حصہ چھپا ہوا ہے تو نماز ہو جاتی ہے، بدن کا باقی حصہ چھپانا سنت
ہے۔
پینٹ شرٹ اگر زیادہ تنگ ہو تو خلاف ادب کہہ سکتے ہیں لیکن نماز ہوجاتی ہے۔
لباس ایسا ہونا چاہیے جو کہ باپردہ ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔