جواب:
قرآن مجید میں اکثر مقامات پر لفظ ’’احسان‘‘ کے ساتھ علم الاحسان کی اہمیت اور فضیلت کا بیان مذکور ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:
ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اٰمَنَوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّاَحْسَنُوْا وَاللہُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَO
المائدة، 5 : 93
’’پھر پرہیز کرتے رہے اور ایمان لائے پھر صاحبان تقویٰ ہوئے (بالآخر) صاحبان احسان (یعنی اللہ کے خاص محبوب و مقرب و نیکو کار بندے) بن گئے اور اللہ احسان والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
پھر فرمایا:
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللهَ وَكُونُواْ مَعَ الصَّادِقِينَO
التوبة، 9 : 119
’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور سچے لوگوں کی سنگت اختیار کرو۔‘‘
ان آیات کریمہ میں پہلے تقویٰ کا بیان ہے تقویٰ کیا ہے؟ یہ دراصل شریعت کے تمام احکام، حلال و حرام پر سختی سے عمل کرنے کا نام ہے۔ اس سے پہلے ’امنوا‘ میں عقائد و ایمانیات کا ذکر بھی آ گیا یعنی ایمان و اسلام پر مبنی شریعت کے تمام احکام کی تکمیل کے ساتھ ساتھ ’’احسان‘‘ کا ذکر کیا گیا ہے جو طریقت و تصوف کی طرف اشارہ ہے جس سے مراد یہ ہے کہ اہل ایمان نہ صرف شریعت کے ظاہری احکام پر عمل کر کے اپنے باطنی احوال کو تقوی کے نور سے آراستہ کریں بلکہ اگر ان کو ایمان، اسلام اور احکام شریعت کی بجاآوری اور تقوی کے کمزور پڑ جانے کا اندیشہ ہو تو انہیں چاہیے کہ سچے بندوں کی سنگت اختیار کر لیں جو صادقین اور محسنین ہیں اور یہی صاحبان احسان درحقیقت احسان و تصوف کی راہ پر چلنے والے صوفیائے کرام ہیں جو اللہ کے نہایت نیک اور مقرب بندے ہوتے ہیں۔ یہی وہ انعام یافتہ بندے ہیں جن کی راہ کو اللہ نے صراط مستقیم قرار دیا ہے۔ سورۃ الفاتحہ میں سیدھے رستے کی نشاندہی کرتے ہوئے دعا کرنے کی تلقین فرمائی گئی۔ ارشاد ہوتا ہے۔
اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْمَ صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ.
الفاتحه، 1 : 5، 6
’’(اے اللہ) ہمیں سیدھا راستہ دکھا ان لوگوں کا جن پر تو نے اپنا انعام فرمایا۔‘‘
یہ انعام یافتہ بندے کون ہیں۔ اس کی وضاحت خود قرآن مجید نے یہ کہہ کر فرمائی ہے :
فَاُولٰۤئِکَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَـئِكَ رَفِيقًاO
النساء، 4 : 69
’’تو یہی لوگ (روز قیامت) ان کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے (خاص) انعام فرمایا ہے جو کہ انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین ہیں اور یہ بہت اچھے ساتھی ہیں۔‘‘
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔