جواب:
اگر والد نے اپنی زندگی میں یہ تقسیم کی ہے تو یہ جائز ہے اس لیے کہ وہ مالک
ہے اس کو زندگی میں حق حاصل ہے کہ جس کو جتنا مرضی دے لیکن کسی بیٹی یا بیٹے کے
ساتھ ظلم نہ ہو۔
مرنے کے بعد وراثت کے احکام جاری ہونگے اور اس میں لڑکی کو لڑکے کی نسبت آدھا حصہ ملتا ہے۔ چونکہ اس نے زندگی میں وراثت کی تقسیم خود کی تھی اس پر اعتراض نہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ کبھی بھی زندگی میں وراثت تقسیم نہیں چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔