رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی اﷲ کا فضل اور سر تا پا اس کی رحمت ہے
نبی اکرم ﷺ اپنے میلاد کے دن روزہ رکھ کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اِظہارِ تشکر و امتنان فرماتے
جشنِ میلاد النبی ﷺ کی موجودہ صورت اپنی اصل کے اِعتبار سے سنتِ نبوی ہے، اس لیے میلاد منانا بدعتِ ممنوعہ نہیں بلکہ ایک مباح، مشروع، قابلِ تحسین اور عملِ خیر ہے۔
رسول اللہ ﷺ کی ولادت مبارک 12 ربیع الاول کو ہوئی۔ یہی صحیح قول ہے۔ ابن اسحاق نے اس کی تصریح کی ہے
حضور نبی اکرم ﷺ کے میلاد کی خوشی میں جھنڈیاں لگانا، محافل منعقد کرنا، ضیافت کا اہتمام کرنا، ان سب کاموں سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ خوش ہوتے ہیں۔
محفلِ میلاد کا اہتمام حضور ﷺ کی ولادت کی خوشی میں ہوتا ہے اس لیے اس کا تقدس برقرار رکھنا از حد ضروری ہے
ولادت شریف مکہ مکرمہ میں وقت طلوع فجر بروز دو شنبہ شب دوازدھم ربیع الاول عام الفیل کو ہوئی جمہور علماء کا قول یہی ہے۔
آپ ﷺ کے میلاد کی خوشی میں ضیافت کرنا، صدقہ و خیرات کرنا، روشنیوں کا اِہتمام کرنا، قمقمے روشن کرنا، مشعل بردار جلوس نکالنا اور دل کھول کر خرچ کرنا بارگاہِ اِلٰہی میں مقبول اور اُس کی رضا کا باعث ہے۔