کیا عصر کی نماز میں ہمیں حنابلہ کی اقتداء کرنی چاہیے یا نہیں؟


سوال نمبر:868
عصر کی نماز کا وقت حنابلہ کے نزدیک ہمارے وقت سے جلدی شروع ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں ہمیں عصر کی نماز اکیلے پڑھنی چاہیے یا ان کے ساتھ جماعت میں شامل ہونا چاہیے۔ واضح رہے کہ جماعت کے بعد مساجد بند ہوجاتی ہیں؟

  • سائل: ابو جنیدمقام: سعودی عرب
  • تاریخ اشاعت: 13 اپریل 2011ء

زمرہ: زکوۃ  |  نماز کے اوقات

جواب:
احناف کے نزدیک جب ہر چیز کا سایہ دو چند ہو جائے تو نماز عصر کا وقت داخل ہو جاتا ہے، اس سے پہلے نماز ظہر کا وقت ہوتا ہے۔

لہذا اگر فقہ حنبلی کی پیروکار نماز عصر جلد ادا کرلیتے ہیں تو آپ ان کے ساتھ نماز عصر ادا نہ کریں کیوں کہ فقہ حنفی کے مطابق نماز عصر کا تو وقت ہی ابھی شروع نہیں ہوا۔ چونکہ آپ کے ہاں نماز کے بعد مساجد بند ہوجاتی ہیں اس لیے آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے گھر کے کسی حصہ کو مسجد مقرر کر لیں اور وہاں پر نماز پڑھ لیں۔ اگر آپ دو تین یا زیادہ افراد ہیں تو باجماعت نماز بھی پڑھ سکتے ہیں۔ دو افراد کی نماز بھی ہوجاتی ہے۔

قرآن مجید میں ہے :

إِنَّ الصَّلاَةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًاo

بیشک نماز مومنوں پر مقررہ وقت کے حساب سے فرض ہےo

(النِّسَآء ، 4 : 103)

چونکہ نمازوں کے اوقات میں اوقات فرض ہیں اس لیے وقت سے پہلے نہیں پڑھنی چاہیے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان