حالتِ روزہ میں کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:625
حالتِ روزہ میں کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا کیا حکم ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 12 فروری 2011ء

زمرہ: عبادات  |  روزہ

جواب:

:  روزہ دار حالتِ روزہ میں کلی بھی کر سکتا ہے اور ناک میں پانی بھی ڈال سکتا ہے لیکن پانی ڈالنے اور کلی کرنے میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے جبکہ عام حالات میں اس میں مبالغہ کرنے کا حکم ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے :

اَسْبِغِ الْوُضُوْءَ وَخَلِّلْ بَيْنَ الاَصَابِعِ وَبَالِغْ فِي الإِسْتِنْشَاقِ إِلاَّ أَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا.

 ترمذی، السنن، ابواب الصوم، باب ماجاء فی کراهية مبالغة الإستنشاق للصّائم، 3 : 155، رقم :  788

’’کامل وضو کرو، انگليوں کا خلال کرو اور اگر روزہ نہ ہو تو ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرو۔‘‘

کلی میں مبالغہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ منہ بھر کر پانی لے کر بار بار غرغرہ کرے جس سے حلق میں پانی جانے کا اندیشہ ہو اور ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ یہ ہے کہ جہاں تک ناک کی نرم ہڈی ہو وہاں تک پانی کا بار بار ڈالنا کہ پانی ناک کی جڑ تک پہنچ جائے۔

یاد رہے کہ اگر کلی کرتے وقت بلاقصد پانی حلق میں چلا گیا یا ناک میں خوب اچھی طرح سانس کھینچ کر پانی ڈالا تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا جس کی بعد ازاں قضا واجب ہے لیکن اگر روزہ دار کو اپنا روزہ دار ہونا بھول گیا تو اس صورت میں روزہ نہیں ٹوٹے گ۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔